
مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث بھوک کا شکار ایک اور نومولود زندگی کی بازی ہار گیا، 14 گھنٹے میں بھوک سے شہید ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہوگئی، احوالِ شاہکوٹ ڈیسک سے نیشنل میڈیا کے مطابق صہیونی دہشت گردی کے نتیجے میں امداد کے متلاشی 8 افراد سمیت مزید 41 فلسطینی شہید ہوگئے۔
الجزیرہ عربی کے مطابق غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال کے ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ نومولود محمد ابراہیم عدس غذائی قلت اور دودھ کی متبادل خوراک کی شدید کمی کے باعث جاں بحق ہو گیا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ سٹی وہ علاقہ ہے جہاں غذائی قلت سب سے زیادہ شدید ہے اور وہاں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً ہر 5 میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وزارت نے مزید بتایا کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بچوں سمیت 14 افراد بھوک اور غذائی قلت کے باعث شہید ہوگئے۔
بیان کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ بھوک اور غذائی قلت کے باعث شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 147 ہو گئی ہے، جن میں 88 بچے شامل ہیں۔
دودھ کے متبادل کی شدید قلت سے 40 ہزار سے زائد شیرخوار بچوں کی زندگی کو خطرہ
الجزیرہ کے مطابق بچوں کے لیے دودھ کے متبادل کی شدید قلت کے باعث دسیوں ہزار کمزور اور غذائی قلت کے شکار شیر خوار بچے آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جاسکتے ہیں۔
سرکاری میڈیا دفتر کا کہنا ہے کہ ’غزہ میں ایک سال سے کم عمر کے 40 ہزار سے زائد شیر خوار بچے اس ظالمانہ اور دم گھونٹنے والی ناکہ بندی کے باعث سست موت کے خطرے سے دوچار ہیں‘۔
دفتر نے الزام لگایا کہ اسرائیل گزشتہ 150 دنوں سے بچوں کے دودھ کی متبادل خوراک کی ترسیل کو روک رہا ہے۔